کورونا وائرس: نرس اریما نسرین بھی کووڈ-19 سے جان کی بازی ہار گئیں

نرس نسرین

،تصویر کا ذریعہWALSALL HEALTHCARE NHS TRUST

برطانیہ میں کورونا وائرس کے مریضوں کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں خدمات انجام دینے والی نرس اریما نسرین بھی کورونا وائرس کا شکار ہو کر ہلاک ہو گئی ہیں۔

36 سالہ اریما طبیعت زیادہ بگڑنے پر برطانیہ کے والسال ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر تھیں، وہ خود بھی اسی ہسپتال میں کام کرتیں تھیں۔

والسال میں برطانوی ادارہ برائے صحت نیشنل ہیلتھ سروسز کے سربراہ رچرڈ بیکن نے بی بی سی کو تین بچوں کی والدہ اریما نسرین کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

رچرڈ بیکن کا کہنا تھا کہ ’نسرین کی جانب سے صحت یابی کی علامات دکھانے پر انھیں وینٹی لیٹر سے ہٹانے کے بارے میں سوچا جا رہا تھا مگر پھر ان کی طبیعت بگڑ گئی۔‘

گذشتہ ہفتے برطانوی چینل سکائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ان کی 22 سالہ بہن کازیما نے کہا تھا کہ ان کی صحت مند بہن اس وقت اپنی سالانہ چھٹیوں پر تھیں جب ان میں کورونا وائرس کی علامات ظاہر ہوئیں۔

بی بی سی
بی بی سی

'اپنی جانوں کو خطرے میں ڈالنا'

اریما کی ایک ساتھی نرس روبی اختر نے انھیں سوشل میڈیا پر خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 'وہ نہایت ہی محبت کرنے والی اور اچھی انسان تھیں، وہ ہر کسی کی آگے بڑھ کر مدد کرنے کا جذبہ رکھتی تھیں۔'

'میں اپنے دکھ کا اظہار لفظوں میں نہیں کر سکتی، مجھے یقین نہیں آ رہا کہ اب میں تمھارا مسکراتا چہرہ کبھی نہیں دیکھ سکوں گی۔'

ویسٹ مڈلینڈ کے میئر اینڈی سٹریٹ نے بھی ٹویٹ کیا 'آج صبح اتنی افسوسناک خبر سن کر میری تمام تر ہمدردیاں اریما کے تین بچوں اور اہلخانہ کے لیے ہیں۔'

'ویسٹ مڈلینڈ بھر میں کورونا کے خلاف صف اول کے سپاہی ہمارے تحفظ کے لیے دن رات اپنی جانوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ کم از کم ہم حکومت کی ہدایات مان کر ان کی اتنی مدد تو کر سکتے ہیں۔'

کورونا

،تصویر کا ذریعہGetty Images

ایشیا کی 'رول ماڈل'

برمنگھم کی ڈاکٹر سمرا افضل نے جو اریما نسرین کو جانتی تھی بی بی سی اییشن نیٹ ورک کو بتایا کہ 'یہ نسرین کے اہلخانہ کے لیے بہت ہی بڑی خبر ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'ان کا اہلخانہ ابھی تک اس صدمے کو برداشت کر رہے ہیں، بچوں کے لیےیہ بہت ہی دلخراش ہے جنھیں ان کو کورونا وائرس کی نوعیت اور حالات کی وجہ سے دیکھنے کا موقع بھی نہیں ملا۔

انھوں نے بتایا کہ 'وہ بہت ہی زندہ دل، زندگی سے بھرپور خاتون تھیں۔ وہ ایشیائی خواتین کے لیے ایک رول ماڈل کی ایک بہترین مثال تھی۔ ان کی کم عمری میں ہی شادی اور بچے ہو گئے لیکن بعد میں انھوں نے اپنے خواب کی تکمیل کے لیے کام جاری رکھا اور وہ نرس بن گئیں، انھیں اپنا کام بہت پسند تھا۔وہ ہر وقت لوگوں کی مدد کے لیے ایک قدم آگے رہتی تھیں۔‘